نئی دہلی، 19/جنوری(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)سپریم کورٹ نے تمل ناڈو کے مرینا ساحل پر ’جلی کٹو‘کے انعقاد کے مطالبہ کو لے کر ہو رہے مظاہروں میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔سپریم کورٹ نے درخواست گزار کو اس کے لیے مدراس ہائی کورٹ جانے کو کہا ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جلی کٹو کے انعقاد پر روک لگا رکھی ہے۔گزشتہ 13/جنوری کو جلی کٹو پر سپریم کورٹ کا فیصلہ 14/جنوری تک ملتوی کرنے سے متعلق درخواست پر عدالت عظمی نے درخواست گزار کو سخت پھٹکارلگائی تھی۔جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی بنچ نے کہا کہ درخواست گزار نے یہ بھی نہیں سوچا کہ اس سلسلے میں حکم تیار بھی ہوا ہے یا نہیں۔مدراس ہائی کورٹ نے 2014میں جلی کٹو پر روک لگا دی تھی،جس کو تمل ناڈو حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔سماعت کے دوران تمل ناڈو نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ گھڑ سواری بند کیوں نہیں کرواتی جس سے جانور وں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔غورطلب ہے کہ تمل ناڈو میں یہ کھیل ثقافتی پروگرام کے طور پر منایا جاتا ہے اور یہ وہاں کی روایت کا حصہ ہیں۔سینئر وکیل شیکھر نفرے نے تمل ناڈو کی جانب سے سپریم کورٹ کو بتایا کہ جلی کٹو وحشیانہ کھیل نہیں ہے اور بربریت کے ایک اکا دمعاملہ مستثنی ہیں۔مرکزی حکومت نے جلی کٹو پر سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا تھا اور کہا تھا کہ جلی کٹو پر سے پابندی ہٹائی جانی چاہیے، یہ کوئی خونی کھیل نہیں ہے، نہ ہی سانڈوں کو کوئی نقصان ہوتا ہے، یہ قدیم روایت ہے جس میں 30سیکنڈ کے لیے سانڈ کو قابومیں کر کے طاقت کا مظاہرہ کیا جاتاہے۔